the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز
etemaad live tv watch now

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

پیرس پیرا اولمپکس 2024 میں ہندوستان کتنے تمغے جیت سکتا ہے؟

10 تمغے
20 تمغے
30 تمغے
*نازش ہماقاسمی
15؍اکتوبر کو مہاراشٹر اسمبلی کا الیکشن ہے۔ ہرسیاسی پارٹی کے ممکنہ امیدوار اپنے اپنے سُر میں بات کررہے ہیں۔ ہر کوئی سیکولرازم کی دہائی دے رہا ہے۔ سیاسی مولانا بھی اپنی قوم کی رہنمائی کررہے ہیں۔ جس طرح سے لوک سبھا انتخابات میں رہنمائی کی تھی اور نتیجہ سب کے سامنے ہے۔ ویسی ہی رہنمائی اب مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں کرر ہے ہیں۔ سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دینے کی تلقین کررہے ہیں۔ سیکولر کون ہیں؟ اور کون کون ہیں؟ یہ ان علماء کو واضح کردینا چاہیے؟ کیا کانگریس سیکولر ہے؟ سماج وادی سیکولر ہے؟ این سی پی سیکولر ہے؟ یا پھر ؟ بی جے پی شیوسینا، منسے وغیرہ۔ ہرطر ف سے جیتے گا بھائی جیتے گا جیسی آوازیں کانوں میں ٹکرارہی ہیں خدا ہی جانے کون جیتے گا اور کون ہارے گا لیکن افسوس اس وقت ہوتا ہے جب مسلم ووٹ رائیگا ں جاتا ہے اگر مسلمان متحد ہوکر صرف ایک پارٹی کو ووٹ دیں تو کایا پلٹ سکتی ہے جو حقیقی سیکولر ہوں اسے ووٹ دیں مہاراشٹر میں اس بار مجلس اتحادالمسلمین پارٹی نے بھی اپنے امیدوار وں کو اتارنے کا اعلان کیا ہے۔ عام لوگ اسے ووٹ عام آدمی پارٹی کی طرح ووٹ کاٹنے والی پارٹی سمجھ رہے ہیں ۔ لیکن لوگوں کو اکبرالدین اویسی بار بار یقین دہانی کرارہے ہیں کہ ہم ان میں سے نہیں ہیں جوبک جاتے ہیں بلکہ ہماری تاریخ الگ ہے جس کا مظاہرہ حیدر آباد میں دیکھا جاسکتا ہے۔ اگر ممبئی کے مسلمان متحد ہوجائیں تو شاید مجلس کو کچھ کامیابی مل جائے کیوں کہ ادھر کانگریس این سی پی اتحاد بھی ٹوٹ چکا ہے تو وہیں شیوسینا اور بی جے پی اتحاد بھی پارہ پارہ ہوچکا ہے۔ اس اتحاد کے ٹوٹنے کے کھیل کو دیکھ کر آپ سمجھ سکتے ہیں کہ کوئی بھی پارٹی کہیں سے بھی سیکولر مزاج نہیں رکھتی بلکہ انہیں اقتدار سے مطلب ہے اور عوام کے پیسوں سے اپنے دولت کو سجانے سے مطلب ۔ دونوں پارٹیوں کے اتحاد کے ٹوٹنے سے جہاں مقابلہ چہار رخی ہوگیا ہے اس سے مسلمانوں کو فائدہ ہوسکتا ہے اگر وہ یک طرفہ ہوکر مجلس اتحاد المسلمین کا ساتھ دیں یا پھر کسی ایک ہی دیگر سیکولر پارٹی کا لیکن اتفاق رائے سے صرف اسی کو دیں جبھی کامیاب ہوں گے نہیں تو انجام وہی ہوگا کہ اگر مسلمانوں نے ووٹوں کو تبرک سمجھ کر بانٹ دیا تو قاتل کرسی پر بیٹھ جائے گا۔ لوگ کہتے ہیں کہ کانگریس سیکولر ہے تو آزادی کے بعد سے ملک میں سب سے زیادہ عرصے تک حکمرانی کرنے والی جماعت کانگریس ہی رہی لیکن جتنا پریشان مسلمان ان کے دور میں ہوا ہے وہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے۔ اگر سماج وادی پارٹی سیکولر ہے تو مظفر نگر میں آپ اس کی سیکولریت کا رنگ دیکھ چکے ہیں وہاں کے مسلمان آج بھی خوفزدہ ہیں ۔ چاہے کانگریس ہو، سماج وادی ، این سی پی یا پھر بھگوا محاذ ہر کوئی پارٹی مسلمانوں کے لیے سیکولر نہیں ہے سبھی کا ایک ہی ایجنڈہ ہے اور وہ



اپنے ایجنڈے پر گامزن ہے صرف مسلمان ہی وعدوں وعیدوں کی بھٹی میں اپنے علماؤں کی ناخلف برداری کی وجہ سے جوجھ رہا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ قوم کی تباہی کے باعث علما ء ہوتے ہیں جس قوم کے مذہبی رہنما درست ہوں گے وہ قوم کامیاب ہوگی آج ہم اپنے علماء کو دیکھتے ہیں تو علماء میں دو فرقہ نظر آتا ہے ایک علماء سوء کا فرقہ ہے جو قوم کو بیچ رہا ہے، قوم کا سودا کررہا ہے اور دوسرا اپنے اسی مشن پر گامزن ہے جس کی تعلیمات حضور ﷺ نے دی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب بخارا کو تاراج کیا گیا تو وہاں کے علماء نے ان یلغاریوں کے احکام مان لیے تھے ان کے احکام یہ تھے کہ تم ہماری بات مان لو ہم تمہیں تمہاری مسجدوں میں ہی آباد رکھیں گے تمہیں کسی طرح کا کوئی گزند نہیں پہنچنے دیں گے تاریخ شاہد ہے کہ جب ان لوگوں نے ان کی بات مان لی تو نہ ان کی مساجد یں باقی رہیں اور نہ ہی مدارس آج بخارا وسمر قند کی جو حالت ہے آپ دیکھ سکتے ہیں عرصہ دراز تک وہاں قرآن کی تعلیمات پر پابندی عائد تھی اور آج بھی کھلے عام وہاں اسلامی تعلیمات کے فروغ کے لیے آپ کوئی کام نہیں کرسکتے۔ علماء کا دوسرا رخ دیکھئے جب ہندوستان میں انگریزوں نے اپنے قدم جما لیے تو ان علماؤں نے انگریزوں کے خلاف جہاد کا فتویٰ جاری کردیا، ان کی سرپرستی میں رہنا اور قعر مذلت پڑنا گوارا نہیں کیا بلکہ اپنی جانیں دے دیں لیکن اپنی مساجد ومدارس کا سودا نہیں کیا ، اپنی ماؤں بہنوں کی عصمت وعفت پر آنچ نہیں آنے دی اور اسلامی تشخص کو برقرار رکھنے کے لیے انہوں نے پورے ہندوستان میں مدارس کا جال بچھا دیا اور دنیا نے یہ دیکھ بھی لیا اور فرنگیوں کی وہ سوچ بھی شرمندہ تعبیر نہ ہوسکی جو وہ خواہش لے کر آئے تھے کہ ہم ہندوستان کو دوسرا اسپین بنادیں گے۔ بلکہ مولاناقاسم نانوتویؒ نے کہا کہ ہم نے ایسی آبیاری کی ہے جو دیکھنے میں تو ہندوستانی ہوں مگر لباس وکردار اور افعال سے اسلامی ہوں اور انہوں نے یہ سچ کردکھایا ۔ اور اسلامی تشخص کو برقرار رکھا ۔ جبھی سورش کاشمیری کو کہنا پڑا گونجے گا چار کھونٹ اس نانوتوی کا نام* بانٹا ہے جس نے بادہ عرفان مصطفی۔ لیکن آج انہیں کے نام لیواؤں میں علماؤں کا ایک گروہ ضمیر فروشی پر آمادہ ہے کہیں صہیب قاسمی نظر آتا ہے تو کہیں ضمیر فروش خان قاسمی تو کہیں امارت شرعیہ سے فاسق وفاجر قرار دیا گیا اصغر قاسمی ۔ کچھ ایسے علماء بھی ہیں جو مورتی بھی ہدیہ دیتے ہیں اور کچھ تو ٹوپی پہناکر سیکولریت کو زندہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہرحال ہم سبھوں کو تو نہیں کہتے مگر ان میں سے کچھ اسی قسم کے ہیں جو ہماری کسوٹی پر کھرا نہیں اترتے ۔ اور ایسے ہی لوگوں نے مجھے ایسی تحریر لکھنے پر مجبور کیا ہے۔ انہیں کا بویا آج ہم کاٹ رہے ہیں اگر ہماری آنکھیں اب بھی نہیں کھلیں تو اللہ ہی ہمارا محافظ ونگہباں تھا ہے اور رہے گا۔
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.